Skip to main content

Posts

Showing posts from 2019

عام عادتیں جو گردوں کے امراض کی وجہ بنتی ہیں۔۔

گردے ہمارے جسم میں گمنام ہیرو کی طرح ہوتے ہیں جو کچرے اور اضافی مواد کو خارج کرتے ہیں جبکہ یہ نمک، پوٹاشیم اور ایسڈ لیول کو بھی کنٹرول کرتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے، جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے اور خون کے سرخ خلیات بھی متوازن سطح پر رہتے ہیں۔ مگر گردوں کے امراض کافی تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ گردوں کو ہونے والے نقصان کی علامات کافی واضح ہوتی ہیں تاہم لوگ جب تک ان پر توجہ دیتے ہیں اس وقت تک بہت زیادہ نقصان ہوچکا ہوتا ہے۔ اور افسوسناک امر یہ ہے کہ اکثر لوگ گردوں کے امراض کو دعوت اپنی چند عادات یا سستی کے باعث دیتے ہیں، جو بظاہر بے ضرر ہوتی ہیں مگر ان پر قابو نہ پانا جان لیوا ہوسکتا ہے۔ گردوں کی صحت کے عالمی دن کے موقع پر اپنی ان عادات کے بارے میں جانیں جو اس عضو کو مشکل میں ڈالنے کا باعث بنتی ہیں۔ پیشاب کو روکنا بروقت اپنے مثانے کو خالی نہ کرنا گردوں کے امراض کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہے، اگر آپ اکثر پیشاب کو روک کر بیٹھے رہتے ہیں تو اس کے نتیجے میں مثانے میں بیکٹریا کی مقدار میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہوتا ہے، بتدریج یہ عادت سنگین ...

وہ نشانیاں جو گردوں کے امراض کی جانب اشارہ کریں

پاکستان میں لاکھوں افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا جبکہ مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ گردہ عطیہ کرنے والوں کی کمی ہے۔ پاکستان میں اس حوالے سے مستند اعدادوشمار تو دستیاب نہیں مگر ایک اندازے کے مطابق لاکھوں افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں جبکہ ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر افراد گردے کے امراض کو نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن یہ ایک ایسی بیماری ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زائد استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ضروری ہے۔ اگر درج ذیل نشانیاں سامنے آئے تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کیا جانا چاہیے۔ سانس گھٹنا یا لینے میں مشکل گردوں کے امراض اور سانس گھٹنے کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے، خصوصاً تھوڑی سی جسمانی سرگرمی کے بعد یہ مسئلہ لاحق ہوجاتا ہے۔ اس کی دو وجوہات ہوتی...

گردوں میں پتھری، اسباب اور علاج

گردوں کا مرکزی فعل خون کو غیر ضروری اجزا سے پاک اور اضافی مائع کو الگ کرنا ہے جو بعد میں جسم سے خارج ہوجاتا ہے۔ گردوں میں پتھری اس وقت بنتی ہے جب گردوں ہی میں موجود مائع دیگر اجزاء کی تحلیل کے لیے ناکافی ہو۔ انسانی گردوں میں انتہائی باریک اور طویل نالیاں ہوتی ہیں جنہیں نیفرونز کہا جاتا ہے۔ خون گردوں میں پہنچتا ہے تو گردے اس میں عمل سے غیرضروری نمکیات اور لحمیاتی نائٹروجن کو الگ کر تے ہیں۔ مگر اس عمل کے لئے گردوں کو ضروری مقدار میں پانی نہ ملے یا خوراک میں ان غیر ضروری نمکیات کی مقدار زیادہ ہو تو نمکیات ان نالیوں میں اکٹھا ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ خون کی صفائی کے دوران وہ فاضل مادے جو گردے خون سے الگ کرتے ہیں مثانے میں جمع ہو جاتے ہیں کم پانی پینے کی صورت میں یہ انتہائی باریک لحمیاتی اجزاء اور نمکیات جمع ہوتے ہوتے سخت پتھری کی صورت اختیار کر لتےہیں۔  گردوں کی پتھری نکالنے کیلئے سرجری اور لتھوٹرپسی کی مدد لی جاتی ہے جو کہ تکلیف دہ اور مہنگا طریقہ علاج ہے۔ آپریشن کی صورت میں جسم پر ہمیشہ کیلئے زخم کے نشان رہ جاتے ہیں جو بدنما اور بعض اوقات تکلیف دہ بھی ہو سکتے...